Tuesday 15 November 2016

تو تو گیا مگر ترے خیال رہ گئے
یہ زندگی کو کتنے ہی وبال رہ گئے
تو نے بھی جانے میں بڑی ہی تیزی کر دی تھی
مجھے جو پوچھنے تھے سب سوال رہ گئے
بھلائے فائدوں  کو  کام  جو کئے گئے
یہی ہیں لوگ جواچھی مثال رہ گئے
 نظر ڈلی تھی ایک شخص پر ذرا کہیں
یہاں وہاں کو ڈھونڈتے وہ چال رہ گئے
وہ بات بات پر مجھے جو ٹوک دیتے تھے
بہت کی تھی جناب نے مجال رہ گئے

No comments:

Post a Comment