تو تو گیا مگر ترے خیال رہ گئے
یہ زندگی کو کتنے ہی وبال رہ گئے
تو نے بھی جانے میں بڑی ہی تیزی کر دی تھی
مجھے جو پوچھنے تھے سب سوال رہ گئے
بھلائے فائدوں کو کام جو کئے گئے
یہی ہیں لوگ جواچھی مثال رہ گئے
نظر ڈلی تھی ایک شخص پر ذرا کہیں
یہاں وہاں کو ڈھونڈتے وہ چال رہ گئے
وہ بات بات پر مجھے جو ٹوک دیتے تھے
بہت کی تھی جناب نے مجال رہ گئے
No comments:
Post a Comment