مجھے رب کا میرے پتہ چاہئے
کسی ڈوبتے کو دعا چاہئے
میں سجدہ کروں پر خدا چاہئے
میں مخلوق ہوں کوئی خالق تو ہے
میں مانوں اسے پر وجہ چاہئے
زمانے میں رستے بہت ہیں خدا
مجھے بس کہ تیرا پتہ چاہئے
تجھےکھو دیا ہے میں نے ہی اگر
تو رحمت تری ہی ذرا چاہئے
تو موجود ہر وقت ہے یوں مگر
ہماری نظر کو سماں چاہئے
نہیں ہوں میں مایوس تجھ سے ذرا
بہت آگ ہے بس ہوا چاہئے
میں تکلیف میں ہوں تو رب ہے مرا
سہارا ترا اب بڑا چاہئے
نشاں ہیں ترے ہی یہاں سے وہاں
وہیں ہے تو ہم کو جہاں چاہئے
ہے موجود ہر شے کی تخلیق میں
وہ کافر تجھے کس طرح چاہئے
دکھائی دیا تو جہاں کچھ نہ تھا
مجھے روشنی اب کہاں چاہئے
نظارے ترے ہی ہوں دن رات میں
مجھے کچھ یوں تیرا گماں چاہئے
عمر زندگی سے بڑی تو نہیں
مگر موت پہ حق ادا چاہئے